spot_img

فیکٹ چیک: عمران خان کی مقبولیت کا سروے کتنا قابلِ اعتبار ہے؟

حالیہ دنوں میں ریپبلک پالیسی تھنک ٹینک کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس کے مطابق عمران خان 70 فیصد مقبولیت کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔

ریپبلک پالیسی نے مارچ 2023 میں پنجاب کے حلقوں کا ایک تفصیلی سروے کیا اور 15 مئی کو اپ ڈیٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی مقبولیت  62 فیصد سے 70  فیصد بڑھ گئی۔


گزشتہ روز عمران خان نے زمان پارک میں کارکنوں سے خطاب کیا جس میں ریپبلک پالیسی کا یہ سروے دکھایا گیا اور عمران خان نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف ملک کی سب سے مقبول ترین جماعت ہے۔

مقبول ترین جماعت ہونے کے دعوے اور سروے کے بعد سوشل میڈیا پر چند حلقوں کی جانب سے ریپبلک پالیسی کے سروے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ اس فرم کو چلانے والوں کی وابستگی تحریک انصاف کے ساتھ ہے، اس لیے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ریپبلک سروے کے سروے کے جواب میں ایکسپوز پروپیگنڈا نامی اکاؤنٹ سے ایک تھریڈ شیئر ہوا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک پرائیوٹ تھنک ٹینک ہے جس کو ریٹائرڈ پولیس کا ایس ایس پی مقصود چھینہ چلا رہا ہے۔ اس تھنک ٹینک کے ذریعے جو سروے اور نتائج اخذ کیے جاتے ہیں اس میں زمینی سطح پر کوئی مضبوط رائے نہیں ہوتی اور یہ سروے ٹوئیٹر پر بنائے گئے پولز کے نتیجے میں نتائج اخذ کرتا ہے۔


تھریڈ میں مزید بتایا گیا کہ یہ پرائیوٹ فرم ٹوئیٹر پر ایک پول قائم کرتی ہے جس میں صارفین سے سوال کیا جاتا ہے کہ تحریک انصاف میں عمران خان کے بعد دوسرا مشہور ترین سیاستدان کون ہے؟ اس میں 4آپشنز دیے جاتے ہیں جن میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، مراد سعید اور عارف علوی کا نام ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جواب میں زیادہ تر صارفین مراد سعید کو ووٹ کرتے ہیں اور ریپبلک پالیسی تھنک ٹینک نے مراد سعید کو دوسرا مقبول ترین لیڈر ڈیکلیئر کیا ہے۔


ایکسپوز پروپیگنڈا نامی ٹوئیٹر اکاؤنٹ نے سکرین شاٹ شیئر کیے جس میں 4سروے کیے گئے تھے اور ان میں مخلتف سوالات پوچھے گئے تھے۔ تمام سرویز میں تحریک انصاف مقبولیت کی بلندیوں پر تھی۔

تھریڈ ٹویٹ میں کہا گیا کہ عوامی حلقے کی سیاست کے نتائج کو اخذ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے پولز پر رائے قائم کرنا بالکل غلط ہے کیونکہ تحریک انصاف سوشل میڈیا پر غلبہ رکھنے والی جماعت ہے اور اسے ہرانا ممکن نہیں ہے۔


ٹوئیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زمینی حقائق کی بجائے ٹوئیٹر پر سوالات کیے جاتے ہیں، اسی طرح پول بنایا گیا جس میں سوال کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں کون سی جماعت زیادہ مقبول ہے اور اس میں تقریباً 100فیصد لوگوں نے تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا۔


ایکسپوز پروپیگنڈا نامی اکاؤنٹ کی جانب سے شیئر کیے گئے تھریڈ میں کہا گیا کہ اس فرم کو چلانے والے ایڈمن کی وابستگی تحریک انصاف کے ساتھ ہے اور ایسی فرم کی حیثیت متنازع ہو جاتی ہے۔


اس تھریڈ کے بعد ریپبلک پالیسی تھنک ٹینک نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سروے پاکستان کا نہیں بلکہ پنجاب کا ہے۔ جو ہمیں ایکسپوز کرنا چاہ رہے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ ہماری ویب سائٹس پر سروے رپورٹس پڑھیں۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں پہلی بار حلقہ جاتی سروے کیے ہیں اور عوام کی اصل رائے کو ناظرین تک پہنچایا ہے، ہمارے سروے کا رجحان کتنا صحت مند ہے اس کا فیصلہ الیکشن نے کرنا ہے۔

ریپبلک پالیسی کے سروے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے واقعات کے بعد عوام کی طرف سے فرمائش کی گئی کہ سروے کیا جائے کہ سیاسی لیڈروں کی مقبولیت میں کیا تبدیلی آئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی لیڈران کے بارے میں سروے کیا اور تحریک انصاف کے چیئرمین کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ ہمدردی کا ووٹ ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان کو غلط  گرفتار کیا گیا۔ عوام حکومت کی پالیسیوں سے اس قدر تنگ ہے کہ اس کی ہمدردیاں تحریک انصاف کے ساتھ ہو گئی ہیں۔

 

Author

تازہ ترین