spot_img

فیکٹ چیک: کیا اسلام آباد مرغزار چڑیا گھر دوبارہ سے بحال ہونے جارہا ہے؟

2020 میں ناقص انتظامات کے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر اسلام آباد مرغزار چڑیا گھر کو بند کردیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ کی جانب سے حکمنامے میں یہ کہا گیا تھا کہ چڑیا گھر میں کاون نامی ہاتھی کو اذیت ناک حالت میں رکھا گیا، اسلام آباد مرغزار چڑیا گھر کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔

عدالت عالیہ نے کاون ہاتھی سمیت دیگر جانوروں کو 2 ماہ کے اندر محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ ان سارے معاملات کے بعد چڑیا گھر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے حوالے کردیا گیا، جہاں اب ’جانوروں کا ریسکیو سینٹر‘ ہے۔

لیکن گزشتہ کچھ مہینوں سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ اسلام آباد مرغزار چڑیا گھر دوبارہ بحال ہونے جارہا ہے۔ مگر اب تک سی ڈی اے کی جانب سے اس پر کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ لیکن کیا واقعی ایسا ممکن ہوسکتا ہے؟

وفاقی کابینہ کی جانب سے چڑیا گھر کی مینجمنٹ ہمارے حوالے کی گئی تھی، رینا سعید

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ڈائریکٹر رینا سعید نے کہاکہ وفاقی کابینہ کی جانب سے چڑیا گھر کی مینجمنٹ ہمارے حوالے کی گئی تھی، جسے ہم نے ریسکیو سینٹر میں تبدیل کیا۔ اس وقت ہمارے پاس 50 جانور ہیں اور 2020 سے لے کر اب تک 300 سے زیادہ جانوروں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔

مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اسے ہم مارگلہ وائلڈ لائف سینٹر بنانے جا رہے ہیں۔

عدالتی احکامات پر چڑیا گھر کی مینجمنٹ وائلڈ لائف کے حوالے کی گئی تھی، ڈائریکٹر ماحولیات سی ڈی اے

سی ڈی اے کے ماحولیات کے ڈائریکٹر نے اس بارے میں کہاکہ ہائیکورٹ کے احکامات کی بنیاد پر چڑیا گھر کی مینجمنٹ وائلڈ لائف کے حوالے کی گئی تھی۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت انہوں نے وزارت ماحولیاتی تغیرات اور سی ڈی اے سے یہ کہا تھا کہ آپ یہاں اس وقت تک چڑیا گھر نہ بنائیں جب تک انٹرنیشل معیار کا چڑیا گھر نہیں بنا سکتے۔ اور اب سی ڈی اے اسلام آباد میں عالمی معیار کے مطابق چڑیا گھر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ کے پاس عارضی طور پر اس کی ذمہ داری تھی، چونکہ یہ زمین سی ڈی اے کی ہے اور سی ڈی اے کی جو زمین ملکیت ہوتی ہے وہ قانون کے مطابق منتقل ہوسکتی ہے۔

وائلڈ لائف کو سی ڈی اے سے زمین خریدنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟

انہوں نے کہاکہ اگر وائلڈ لائف بورڈ مستقبل میں اس زمین پر کچھ بنانا چاہے تو انہیں پہلے اس زمین کا ٹائٹل خریدنا ہوگا۔ جس کے بعد اس کے پلانز منظور کروانا پڑیں گے۔ جس میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ زمین کس مقصد کے لیے استعمال ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ سب چیزیں مکمل نہیں ہوں گی، اس وقت تک کوئی خواہش تو کرسکتا ہے، مگر اس کی تکمیل آسان نہیں ہے۔

Author

تازہ ترین