spot_img

فیکٹ چیک: کیا راولپنڈی کے مکینک نے موٹر سائیکل کے انجن سے گاڑی تیار کی؟ حقیقت کیا ہے؟

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک تصاویر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے موٹر مکینک نے موٹر سائیکل کے 175 سی سی انجن سے گاڑی تیار کی، اس وائرل ہونے والی تصاویر کے اصلی یا جعلی ہونے کے حوالے سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی تھی، اس حوالے سے جب ٹیم فیکٹ پلس نے فیکٹ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ وائرل شدہ تصاویر 8 سال پرانی ہیں۔

ٹیم فیکٹ پلس نے گاڑی تیار کرنے والے راولپنڈی کے مقامی موٹر مکینک و ڈینٹر محمد عادل سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کی ورکشاپ مریڑ چوک راولپنڈی میں واقع ہے اور مذکورہ گاڑی انہوں نے 2016 میں قائداعظم یونیورسٹی کے طالبعلموں کے ایک گروپ کی فرمائش پر تیار کی تھی لیکن یہ آئیڈیا ان کا اپنا تھا۔

عادل نے بتایا کہ 2016 میں انہوں نے 175 سی سی موٹر سائیکل کے انجن سے گاڑ ی تیار کی تھی اور اس وقت گاڑی ایک لیٹر پیٹرول میں 35 کلو میٹر تک سفر طے کرسکتی تھی، انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں ڈرائیور سمیت 6 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔

ٹیم فیکٹ پلس نے جب موٹر مکینک عادل سے پوچھا کہ گاڑی اس وقت کہاں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ گاڑی اس وقت قائداعظم یونیورسٹی میں ہے اور وہاں اس پر مزید ریسریچ جاری ہے۔

حالیہ دنوں میں 8 سال قبل بنائی جانے والی گاڑی کی تصاویر دوبارہ وائرل ہورہی ہیں اور ان تصویروں کو یوں پیش کیا گیا کہ یہ ایک نئی گاڑی تیار کی گئی ہے، حالانکہ یہ گاڑی 8 سال قبل موٹر مکینک عادل نے تیار کی تھی۔

(رائے ولید بھٹی)

Author

تازہ ترین