spot_img

فیکٹ چیک: فارم 45 کی تبدیلی کے عوض اسٹیبلشمنٹ پر 1800 ارب روپے کمانے کا الزام، کیا یہ دعویٰ درست ہے؟

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد وزیراعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھی حلف اٹھا لیا ہے، جبکہ آج صدر مملکت کے انتخاب کے لیے بھی پولنگ کا عمل جاری ہے۔

8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات پہلے روز سے ہی اس وقت متنازعہ ہو گئے تھے جب چند فیصد نتائج آنے کے بعد ہی امیدواروں نے اپنی اپنی جیت کے اعلانات کر دیے تھے مگر مکمل نتائج آنے کے بعد صورتحال یکسر مختلف ہوگئی۔

پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علما اسلام اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی 180 سے زیادہ نشستوں پر جیتی ہوئی تھی مگر الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے ذریعے ان کی نشستیں کم کیں۔

اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارم 45 بھی ویب سائٹ پر جاری کر دیے ہیں جس کے بعد ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے مختلف فارم 45 سوشل میڈیا پر شیئر کر کے الیکشن کمیشن پر ٹمپرنگ کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر سینیئر صحافی حامد میر سے منسوب کر کے ایک خبر شیئر کی جا رہی ہے کہ انہوں نے فارم 45 کو ٹمپرڈ شدہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس کام کے بدلے 1800 ارب کما لیے ہیں۔

یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، اور اس وقت (جب یہ خبر بن رہی ہے) فیس بک پر اس کے 4500 شیئر ہو چکے ہیں۔

تحقیق:۔ ہم نے اس حوالے سے تحقیق کی اور سب سے پہلے حامد میر کے تمام سوشل میڈیا اکائونٹس پر گئے تو وہاں پر ایسی کوئی ٹوئٹ یا کوئی اور پوسٹ نہیں ملی۔

اس کے بعد ہم جیو نیوز کی ویب سائٹ پر گئے جس کے تھمب نیل کے ساتھ یہ خبر شیئر کی گئی ہے تو وہاں پر بھی ہمیں ایسی کوئی ایسی خبر یا ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس پر کوئی ایسی پوسٹ نہیں ملی۔

نتائج:۔ حامد میر سے منسوب کرکے اسٹیبلشمنٹ پر 1800 ارب روپے کمانے کا الزام غلط ہے۔ اور اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ انتخابات کرانا اور اس کے فارم 45 یا 47 کا اجرا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اور الیکشن کمیشن آف پاکستان با اختیار ادارہ ہے اور وہ کسی کے زیرسایہ کام نہیں کر رہا۔

Author

تازہ ترین