سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ گردش کررہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے زیادہ ججز تعینات کردیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کیے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 12 ہے، تاہم دوسری ہائیکورٹس سے تین ججز کے تبادلے کے بعد تعداد 13 ہوگئی ہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد (چیف جسٹس سمیت) 13 بنتی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 10 تھی، جسے آئینی ترمیم کے ذریعے بڑھا کر 13 کیا گیا ہے۔
اب قانون کی دفعہ 3 کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ ایک چیف جسٹس اور 12 دیگر ججوں پر مشتمل ہوگی، جنہیں آئین کے تحت پاکستان کے صوبوں اور دیگر علاقوں سے مقرر کیا جائےگا۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ آئینی ترمیم سے قبل 2010 کے قانون کے تحت ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 7 ججوں کی گنجائش تھی، جسے 2020 میں بڑھا کر 10 کیا گیا تھا، بعد ازاں حال ہی میں ہونے والی 26ویں ترمیم کے ذریعے یہ تعداد 13 کردی گئی ہے۔
نتائج:۔ یہ دعویٰ درست نہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی آئینی حد 12 ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس سمیت ججوں کی تعداد 13 ہوگی۔