خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں میں حالات اس وقت خراب ہوئے جب 15 جولائی کو ایک خود کش بمبار نے بنوں کینٹ کو نشانہ بنایا جس کے باعث ایک جوان شہید ہوگیا، جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔
بنوں کینٹ میں دہشتگردی کے بعد وہاں کے تاجروں نے انتظامیہ سے اجازت لے کر امن مارچ کیا تاہم تاجروں کی صفوں میں شامل کچھ شر پسند عناصر نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور بنوں کینٹ کے قریب اسی جگہ پر پہنچ گئے جہاں دہشتگرد نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے آج میڈیا کو بتایا کہ امن مارچ میں کچھ مسلح افراد موجود تھے جن کی فائرنگ سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی جبکہ کچھ افراد زخمی بھی ہوئے۔
اب سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے یہ خبریں پھیل رہی ہیں کہ سیکیورٹی فورسز نے امن مارچ پر سیدھی فائرنگ کی ہے جس سے 100 سے زیادہ افراد شہید ہوگئے ہیں۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے فیک نیوز پھیلائی جارہی ہیں۔
دوسری جانب وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے بھی کہاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے فیک نیوز پھیلائی جارہی ہیں اور پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے۔
فیکٹ پلس کے مطابق بنوں میں امن مارچ کے دوران پیدا ہونے والی بدمزگی کے دوران ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ 20 کے قریب افراد زخمی ہیں۔ ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں کہ سیکیورٹی فورسز نے امن مارچ کے شرکا کو نشانہ بنایا ہے اور 100 سے زیادہ افراد شہید ہوگئے ہیں، یہ سب فیک نیوز ہیں۔