سوشل میڈیا پر ایک خبر زیرگردش ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تعیناتی کی منظوری دیدی ہے، جس کے بعد وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
بریکنگ نیوز:جسٹس منصور علی شاہ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹسُ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔
بس اب غیر آئینی ترامیم کو روکنا ہوگا جو چند دن بعد دوبارہ آنے والی ہیں، ورنہ اس نوٹیفکیشن کی کوئی حثیت نہیں! pic.twitter.com/YahW5bFef4
— 𝓑𝓱𝓪𝓽𝓲 (@bhattiyy) September 25, 2024
اس سے قبل چونکہ چیف جسٹس کی 65 سال عمر پوری ہونے پر سینیئر موسٹ جج چیف جسٹس تعینات ہوجاتا تھا، لیکن اس بار صورتحال اس لیے مختلف ہے کہ حکومت عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم لانا چاہتی ہے۔
موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 26 اکتوبر کو پوری ہورہی ہے، اور اس کے بعد نئے چیف جسٹس نے ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیم میں ہوسکتا ہے کہ حکومت چند سینیئر موسٹ ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کرے، اور یہ وزیراعظم پاکستان کی صوابدید ہو کہ وہ کس کی چیف جسٹس تعیناتی کا فیصلہ کرتے ہیں۔
فیکٹ پلس نے تحقیق کی کہ کیا صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دیدی ہے، تو معلوم ہوا کہ یہ فیک نیوز ہے اور سوشل میڈیا پر چلنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
دوسری جانب وزارت قانون و انصاف نے بھی سوشل میڈیا پر چلنے والے نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیا ہے۔
نتائج:۔ حکومت نے ابھی تک جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔