کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کے درمیان کشیدگی کے باعث پاکستانی طلبہ بھی جھگڑے کے زد میں آگئے۔ جس کے نتیجے میں کچھ پاکستانی طلبہ زخمی بھی ہوگئے۔
لیکن واقع کی اطلاع کت بعد سے ہی پاکستانی مقامی اور سوشل میڈیا پر کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملوں کے حوالے سے کافی زیادہ بحث چل رہی ہے۔ اور ہر شخص اپنے مطابق سوشل میڈیا پر خبریں پھیلا رہا ہے۔ جس کے بعد پاکستان کے مقامی میڈیا کی ویب سائٹس کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پاکستانیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بہت سی خبریں چل رہی ہیں، جس میں یہ کہا جارہا ہے کہ 3 پاکستانی طلبہ کا انتقال ہوچکا ہے، ان تمام خبروں نے سوشل میڈیا صارفین کو مزید تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ کیا واقعی ان جھگڑوں میں پاکستانی طلبہ کا انتقال ہوا ہے؟
اس حوالے سے کرغزستان میں پاکستانی سفیر نے وزیراعظم شہباز شریف کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کرغزستان میں کسی بھی پاکستانی طالب علم کا انتقال نہیں ہوا، مگر کچھ طلبہ اس سارے واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں، جن کی فوری طور پر ہر ممکن مدد کی گئی ہے۔ اور انہیں طبی امداد کے حوالے سے معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا اور دیگر ٹی وی چینلز پر ہلاکتوں کے حوالے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ کرغز کے مقامی میڈیا کہ مطابق نائب وزیر خارجہ الماز امنگازیف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ملاقات کی۔ انہوں نے بشکیک میں گزشتہ رات کے واقعہ پر تبادلہ خیال کیا اور پاکستانی سفیر سے کہاکہ وہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے درمیان رابطے کا کام کریں تاکہ واقعے کے بارے میں غلط معلومات یعنی بے بنیاد خبروں کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
یہ واقعہ کیا ہے؟ اور کیوں کرغزستان میں یہ سب ہو رہا ہے؟
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جس کے بعد جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ کرغز میڈیا کے مطابق 17 مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا میں مقامیوں نے احتجاج کیا اور مظاہرین نے جھگڑے میں شامل تمام غیر ملکیوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بشکیک سٹی داخلی امور ڈائریکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی۔ اور حراست میں لیے گئے غیر ملکیوں نے بھی معافی مانگی، پہلے مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اور پھر وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ اور انہوں نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
واضح رہے کہ بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالب علم نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑا کرغز طالب علموں کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا تھا۔
محمد عبداللہ کے مطابق مصری طلبہ کی جانب سے کرغز طلبہ کے خلاف ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیر ملکی طلبا و طالبات پر حملے کررہے ہیں۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز بھی جھگڑے کی زد میں آگئے ہیں۔