spot_img

فیکٹ چیک: کیا پی ٹی آئی کارکنان پر تشدد دیکھ کر ڈاکٹر چیخ اٹھا؟ مبینہ ویڈیو کی حقیقت آشکار

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی فائنل کال پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کیا، اور 26 نومبر کو رکاوٹیں توڑتے ہوئے ڈی چوک میں پہنچ گئے۔

پی ٹی آئی کارکنوں کے ڈی چوک پہنچنے سے قبل جھڑپوں کے دوران 3 رینجرز اہلکار اور پنجاب پولیس کا ایک سپاہی شہید ہوئے، جس کے بعد حکومت نے تحریک انصاف کو وارننگ دی تھی کہ اگر اب آپ آگے بڑھے تو طاقت کا استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی کارکنان کے ڈی چوک پہنچنے پر 26 نومبر کی رات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کیا اور مظاہرین کو منتشر کردیا۔

کارکنان کے منتشر ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہمارے سینکڑوں کارکنان جاں بحق ہوگئے ہیں، تاہم اب تک 4 سیکیورٹی اہلکاروں اور 6 مظاہرین کی اموات کنفرم ہوئی ہیں۔

اسی دوران ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی جسے لوگ دھڑا دھڑ شیئر کررہے ہیں، ویڈیو میں ایک ڈاکٹر مبنیہ طور پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ یہ ہرگز ریاست مدینہ نہیں۔

پی ٹی آئی کے چاہنے والے اس ویڈیو کو حالیہ واقعات سے جوڑ کر کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرین پر تشدد کو دیکھ کر ڈاکٹر بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور حقیقت جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو 18 اپریل 2021 کی ہے جب ملک میں تحریک انصاف کی حکومت تھی اور عمران خان وزیراعظم تھے۔

فیکٹ پلس کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں تحریک لبیک پاکستان نے احتجاجی مارچ کیا تھا، تو اس دوران ان کے کارکنوں پر بھی تشدد کیا گیا تھا۔ تب ایک ڈاکٹر نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہر گز ریاست مدینہ نہیں ہے۔

فیکٹ پلس کی تحقیق کے مطابق اس ویڈیو کا حالیہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں، کسی ڈاکٹر نے ایسی گفتگو نہیں کی، ڈاکٹر کی یہ ویڈیو 2021 کی ہے۔

Author

تازہ ترین