پاکستان میں رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز کا رجحان گزشتہ کچھ برسوں میں کافی زیادہ بڑھ چکا ہے۔ خاص طور پر خواتین رنگ گورا کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2017 میں رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کی عالمی مارکیٹ کی قدر کا تخمینہ 4 ارب 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا اور اندازہ ہے کہ سنہ 2027 میں یہ دگنا ہو کر 8.9 ارب ڈالر تک جا پہنچ جائے گا۔ ان مصنوعات میں صابن، کریمیں، سکرب، ٹیبلٹس اور یہاں تک کہ ٹیکے بھی شامل ہیں جن کے ذریعے جلد کا رنگ پیدا کرنے والے میلانن نامی خلیے کی پیداوار سست کی جاسکتی ہے اور یہ طریقہ انتہائی مقبول ہوچکا ہے۔
ان اعدادوشمار سے اس چیز کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خواتین گوری رنگت کے لیے بغیر کسی ڈر اور خوف کے انجیکشنز تک لگوانے کے لیے تیار ہو جاتی ہیں۔ اور اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ انجیکشنز صرف آپ کے منہ کو نہیں بلکہ آپ کے پورے جسم کی رنگت کو نکھار دیتا ہے۔ جبکہ کریمیں اور دیگر اشیا کا استعمال پورے جسم کے لیے زرا مشکل ہوجاتا ہے۔
مگر دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائٹننگ انجیکشنز اور وائٹننگ ٹریٹمنٹس کے حوالے سے یہ بحث بھی جاری ہے کہ رنگت کو گوری کرنے والے انجیکشنز گلوٹا تھائی اون کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ جس پر مختلف ماہرین کی مختلف رائے ہے۔ مگر سچ کیا یے؟ آئیے جانتے ہیں۔
پاکستان میں بڑے پارلرز اور حجام کی دکانوں پر تو کسی قسم کا سرٹیفکیٹ نہیں ، بیشتربیوٹی پارلرز تو رجسٹر ہی نہیں ہیں۔
’رنگ گورا کرنے والے ٹیکوں سے کینسر پھیل رہا ہے‘
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ کلینکس پر رنگ گورا کرنے کے لیے گلوٹا تھیون استعمال ہور ہا ہے، ۔ pic.twitter.com/E1mgds7fm7— Temii (@Temii_sk) January 14, 2024
وائٹننگ ٹریٹمنٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان کی معروف ایسٹھیٹک فزیشن ڈاکٹر ندا حسن کا کہنا تھا کہ گلوٹا تھائی اون کا استعمال وائٹنگ کے لیے بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، مگر اس کا ٹیبلٹ کی شکل میں استعمال ہو یا پھر ڈرپس اور انجیکشنز کی صورت میں، تینوں طرح سے ہی اس کا استعمال محفوظ نہیں ہے، کیونکہ یہ اس کا لمبے عرصے تک استعمال آپ کے جگر، گردوں اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور اس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔ اس کے منفی اثرات ہیں مگر اس کے حوالے سے تحقیق اب بھی جاری ہے اس لیے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ خود بھی اس کے استعمال کی تجویز نہیں دیتیں۔ اس کے علاوہ اگر پھر بھی کوئی چاہتا ہے تو یہ 8 سے 10 انجیکشنز کا کورس ہوتا ہے، ہفتے میں ایک انجیکشن لگتا ہے۔ جس کے بعد آپ کو اس کے نتائج کو برقرار رکھنے کے لیے مہینے میں 1 انجیکشن لگوانا پڑتا ہے اور اگر 6 مہینے میں آپ اسے برقرار نہیں رکھ پاتے تو اس کا اثر ختم ہونے لگتا ہے اور 4 سے 6 مہینے کے بعد آپ بالکل پہلے جیسے ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ گلوٹا تھائی اون قدرتی طور پر بھی ہمارے جسم میں موجود ہوتا یے، اس کے ساتھ کچھ پھل اور سبزیاں بھی اس طرح کے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ جس میں ایوکاڈو، اسٹرابیریز مالٹا وغیرہ، اور سبزیوں میں پالک اور دیگر ہری سبزیاں، ٹماٹر، لیموں وغیرہ شامل ہیں۔