سوشل میڈیا پر کل سے یہ خبر وائرل تھی کے ن لیگ کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پی ٹی آئی سے مخالف امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار(والدہ عثمان ڈار) کے کاغذات نامزدگی مسترد کروانے کے لیے سیالکوٹ کے ریٹرننگ آفیسر پر دباو ڈالا۔اور نتیجتا ریحانہ امتیاز ڈار کے کاغذات جانچ پڑتال کے مرحلے پر ہی مسترد کردیے جائیں گے۔
ان الزامات کا فیکٹ چیک کیا گیا کہ آیا خواجہ آصف کے دباو پر عثمان ڈار کی والدہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں گے یا اسکی کوئی اور وجوہات ہیں؟
خواجہ آصف پر لگائے اس الزام کے حوالے سے جب موقف کے لیے رابطہ کیا تو خواجہ آصف کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ نا خواجہ آصف اور نہ انکے کسی کورنگ امیدوار نے عثمان ڈار کی والدہ پر اعتراض کیا۔ اور نہ کوئی دباو ڈالا۔
تو پھر سوال اٹھتا ہے اعتراض کس نے کیا؟
اس حوالے سے جب مزید تحقیقات کیں اور مختلف ذرائع سے بات چیت کی تو یہ معلوم ہوا کہ سیالکوٹ کے کسی عام شہری جو کہ اس حلقے کا ووٹر ہے اس نے دو اعتراضات دائر کیے۔
1:پہلا اعتراض یہ کہ ڈار فیملی ڈیفالٹر ہے سوشل سیکورٹی کی۔ جو انکی فیکٹریز کی طرف سے حصہ بنتا تھا وہ ادا نہیں کیا۔
2:دوسرا اعتراض یہ ہے کہ عمر ڈار اور انکی والدہ کے نام سیالکوٹ کے علاقے گوہد پور میں دس دس مرلوں کا پلاٹ ہے جو کہ انہوں نے conceal کیا حالانکہ ڈاکومنٹس کیمطابق اس پلاٹ کا انتقال 2014سے انکے نام ہوا۔
بدھ کے روز مورخہ 27 دسمبر کو جب انکے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی تو وہ ریٹرننگ آفیسر کو ان اعتراضات کا وہ کوئی satisfactoryجواب نہیں دے پائے۔ ان دو وجوہات کی بنیاد پر انکے کاغذات کل مسترد کیے جاسکتے ہیں۔ اپنی concealment اور ڈیفالٹ کی بنیاد پر کاغذات کے مسترد کیے جانے کی پیش بندی کے لیے انہوں نے پہلے سے ہی سوشل میڈیا پر یہ دعوے شروع کردیے۔