سوشل میڈیا کے بے ہنگم دور میں فیک نیوز ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے، چونکہ سوشل میڈیا ہر کسی کی پہنچ میں ہے جہاں کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے بغیر کسی روک ٹوک کوئی بھی مواد شیئر کرسکتا ہے، ایسے میں لوگ اپنی خواہش کو خبر کا رنگ دے کر لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں اور یہ ایک معمول بن چکا ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ فیک نیوز سے ملکی سلامتی کو خطرہ درپیش ہوسکتا ہے تو بالکل غلط نہ ہوگا کیونکہ جھوٹی خبروں کا کاروبار کرنے والے ایجنڈے پر کام کررہے ہوتے ہیں۔ اور ایسے عناصر کے پیچھے دشمن ممالک کی ایجنسیاں بھی ہوتی ہیں۔
موجودہ دور میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جن میں فیس بک، ’ایکس‘، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور دیگر ایپس کے ذریعے بیانیہ بنایا جاتا ہے، جب کسی بھی ملک کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ہو تو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ان پلیٹ فارمز پر فیک نیوز کو پھیلایا جاتا ہے، بعض اوقات مین اسٹریم میڈیا چینلز اور اخبارات بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔
حکومت پاکستان نے فیک نیوز پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، اور اس ضمن میں سائبر کرائم ترمیمی بل کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کے تحت فیک نیوز دینے والے کو 5 سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق حکومت نے سائبر کرائم ترمیمی بل کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کی جائےگی۔
ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کو سوشل میڈیا سے مواد بلاک کرنے یا ہٹانے کا اختیار ہوگا اور اتھارٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں یا کسی شخص کے خلاف مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرسکتی ہے جب کہ قانون نافذ کرنے والوں سمیت دیگر اداروں یا کسی شخص کے خلاف خبر دینے اور دہشت پھیلانے والا مواد ہٹادیا جائےگا۔
فیک نیوز کے پھیلاؤ اور بیانیے کے عوام پر اثر کا اندازہ حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک خبر سے لگایا جا سکتا ہے، جو سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے شیئر کی تھی۔
کچھ روز قبل قاسم سوری نے سوشل میڈیا پر ایک خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے جی ایچ کیو میں منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کی زندگی کو شدید خطرات ہیں۔
قاسم سوری نے دعویٰ کیاکہ عمران خان کو جس کمرے میں رکھا گیا وہاں کوئی ایسا سپرے کیا گیا ہے جس سے ان کا ذہنی توازن بگڑ سکتا ہے۔
قاسم سوری نے جونہی یہ ٹوئٹ کی سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا، اور اس کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے چاہنے والوں نے اپنی توپوں کا رخ پاک فوج کی جانب موڑ لیا اور پروپیگنڈا شروع کردیا گیا۔ تاہم بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں نے قاسم سوری کے ٹوئٹ کو جھوٹا قرار دے دیا۔
صرف ایک مثال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فیک نیوز کیسے ریاست کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے فیک نیوز کو روکنے کے لیے قانون سازی درست عمل ہے، تاہم ضروری ہے کہ قانون کا پسند ناپسند کی بنیاد پر استعمال نہ ہو، اور اس کی آڑ میں آزادی اظہار رائے پر کوئی قدغن نہ لگے۔