سوشل مڈیا پر ایک دعویٰ گردش کررہا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام وکلا کو گریڈ 17 اور 18 کے آفیسرز کے برابر مراعات دینے کا فیصلہ ہوگیا ہے۔
آن لائن دعوے میں کہا جارہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں پنجاب حکومت کو ہدایت دی ہے کہ تمام وکلا خواہ وہ سرکاری ہوں یا پرائیویٹ کو بی پی ایس 17 اور 18 میں سرکاری ملازمین کا درجہ دیا جائے۔
اس دعوے کے مطابق اب حکومت پنجاب صوبے بھر کے وکلا کو گزیٹیڈ آفیسرز کے برابر تنخواہ و مراعات دے گی۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یہ فیک نیوز ہے، لاہور ہائیکورٹ نے ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
فیکٹ پلس کے مطابق سوشل میڈیا پر لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے۔ عدالت عالیہ نے اپنے ایک فیصلے میں پنجاب بار کونسل کے ممبران کو گریڈ 17 اور 18 کے افسران کے مساوی میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
فیکٹ پلس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے وکلا کو میڈیکل سہولیات کی فراہمی سے متعلق دائر ایک اور درخواست مسترد کرتے ہوئے 21 مئی 2018 کے ایک فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں پہلے ہی پنجاب بار کونسل کے ممبران کو میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر قانون ملک صہیب احمد نے بھی ایسی تمام خبروں کی تردید کی ہے کہ صوبے میں تمام وکلا کو گزیٹیڈ آفیسر کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
نتائج:۔ اس دعوے میں کوئی حقیقت نہیں کہ پنجاب کے وکلا کو گزیٹڈ آفیسر کا درجہ دے دیا گیا ہے، اور وہ تنخواہ و مراعات حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے۔