spot_img

فیکٹ چیک: مظفرآباد میں آزاد کشمیر کے پرچم کی توہین کی خبریں، حقیقت کیا ہے؟

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے یونیورسٹی گراؤنڈ لال چوک میں ریاستی پرچم آویزاں کیے تھے۔ ایکشن کمیٹی نے 25 مئی کی رات ایک پروگرام کے دوران یہ پرچم آویزاں کیے تھے، جن کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ انہیں اتار کر توہین کی گئی ہے۔

جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر نے ڈی جی اسپورٹس ملک شوکت حیات پر الزام لگایا کہ انہوں نے ملازمین کو ہدایات دے کر یہ پرچم اتروائے۔

یہ خبر سامنے آنے کے بعد شوکت نواز میر یونیورسٹی گراؤنڈ پہنچ گئے، اور ڈی جی اسپورٹس ملک شوکت حیات سمیت انتظامیہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔

فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور جاننے کی کوشش کی آخر معاملہ کیا ہے، جس پر معلوم ہوا کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے یونیورسٹی گراؤنڈ میں موجود ایک ٹاور پر جھنڈے آویزاں کیے تھے۔

ڈی جی اسپورٹس ملک شوکت حیات نے ملازمین کو ہدایات دیں کہ ایکشن کمیٹی کے کارکنان نے بے ہنگم طریقے سے یہاں پر جھنڈے لگائے ہیں جنہیں درست طریقے سے یہاں لگانے کی ضرورت ہے۔

یونیورسٹی گراؤنڈ میں چونکہ معرکہ حق کے نام سے فٹ بال چیمپیئن شپ ہورہی تھی، رات کو جب ملازمین گراؤنڈ کو بند کرکے واپس آئے تو رات کے وقت کسی نے وہاں سے جھنڈے اتار کر نیچھے پھینکے، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ وہ سرکاری ملازمین تھے اور ڈی جی اسپورٹس کی ہدایات پر ایسا کررہے تھے۔

فیکٹ پلس کی تحقیق میں ایک یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایکشن کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر جب احتجاجاً یونیورسٹی گراؤنڈ پہنچے تو کشمیر کے جھنڈے ہاتھ میں تھام کر دوبارہ لگانے کا مطالبہ کیا تو اس دوران انہوں نے پاکستان کا جھنڈا الگ کردیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شوکت نواز میر کی جانب سے کشمیر کے پرچم سے پاکستان کے پرچم کو الگ کرنے سے کسی سازش کی بو آرہی ہے، اور عوام کے جذبات بھڑکانے کی کوشش ہورہی ہے۔

فیکٹ پلس کے مطابق آزاد کشمیر کے تمام انٹری پوائنٹس پر نہ صرف آزاد کشمیر اور پاکستان کے پرچم آویزاں ہیں، بلکہ سرکاری دفاتر میں بھی پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم آویزاں ہیں، اور کبھی کسی سرکاری آفیسر یا اہلکار کی جانب سے ایسی ہدایت نہیں دی گئی کہ کسی بھی پرچم کو ہٹایا جائے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکاری مقامات چونکہ حکومت کی ملکیت ہوتے ہیں۔ اور ہر جگہ پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے جھنڈے آویزاں ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہر کسی کو یہ حق نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنا پرچم لے کر پہنچ جائے کہ میں نے بھی لہرانا ہے۔

حالیہ پیش آنے والے واقعے میں بھی ایسا ہی ہوا کہ ایک ہی ٹاور پر کئی جھنڈے لہرا دیے گئے، جو فلڈ لائٹس کے آگے آرہے تھے، جس پر ڈی جی اسپورٹس نے ہدایات دیں کہ جھنڈوں کو درست طریقے سے آویزاں کیا جائے۔

نتائج:۔ آزاد کشمیر میں سرکاری سطح پر ریاستی پرچم کی توہین کی خبر درست نہیں، تاہم شوکت نواز میر نے پاکستان کا پرچم آزاد کشمیر کے پرچم سے الگ ضرور کیا، جس پر لوگ سوال اٹھا رہے ہیں۔

Author

تازہ ترین