آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے شاعر احمد فرہاد کے کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے آزاد کشمیر کو غیرملکی علاقہ قرار دینے کے بعد سے سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا تھا کہ آزاد کشمیر فارن ٹیرٹری ہے جس کا اپنا آئین ہے اور وہاں کی اپنی عدالتیں ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے عدالت میں دیے گئے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف سوالات اٹھائے جارہے ہیں، جبکہ احمد فرہاد کی اہلیہ کی وکیل ایمان مزاری نے بھی کہاکہ یہ موقف اختیار کرنا نامناسب ہے۔
سینیئر صحافی حامد میر نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہاکہ وفاق کے پراسیکیوٹر جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے موقف اختیار کیاکہ احمد فرہاد 2 جون تک آزاد کشمیر پولیس کی تحویل میں ہیں، تب تک انہیں یہاں پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آزاد کشمیر غیرملکی علاقہ ہے۔
آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاق کے پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد 2 جون تک آزاد کشمیر میں جسمانی ریمانڈ پر ہے اسے اسلام آباد کی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آزاد کشمیر ایک غیر ملکی علاقہ ہے یہ سُن کر میں سوچنے لگا کہ اس غیر ملکی علاقے میں پاکستان…
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) May 31, 2024
فیکٹ پلس نے اس معاملے پر تحقیق کی کہ سوشل میڈیا پر جو ہنگامہ برپا ہے اس کی حقیت کیا ہے؟
فیکٹ پلس کی تحقیق کے مطابق کشمیر چونکہ متنازعہ علاقہ ہے اور وہاں بسنے والے عوام کو رائے شماری کے دوران اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل 257 میں درج ہے کہ جب ریاست جموں و کشمیر کے لوگ پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کریں گے تو ان کی مرضی سے پھر ریاست پاکستان کا حصہ بن جائے گی۔
نتائج: آزاد کشمیر کا چونکہ اپنا آئین ہے، وہاں کا صدر، وزیراعظم بھی اپنا ہے، اس کے علاوہ ریاست کی عدالتیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، اس لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے بیان کے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، دراصل ان کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کی طرح آزاد کشمیر کا اپنا ایک انتظامی ڈھانچہ ہے جس کے مطابق نظام چل رہا ہے۔