پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف جنہیں کینیا میں قتل کردیا گیا تھا، ان کے خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کیس میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ اب کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس اطہرمن اللہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ارشد شریف کو اکتوبر 2022 میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
حکومت پاکستان نے ارشد شریف کے قتل پر ایک جے آئی ٹی بنائی تھی جس کی رپورٹ کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد اور ایک اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی تاہم اس نے ابھی تک رپورٹ جمع نہیں کرائی۔
سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کررہی ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز ارشد شریف کے قتل میں ملوث نکلے ہیں۔
فیکٹ پلس نے حوالے سے تحقیق کی اور جاننے کی کوشش کی کہ حقائق کیا ہیں۔
اسلام آباد میں عدالتی کارروائی کو کور کرنے والے معروف صحافی فیصل کمال پاشا نے فیکٹ پلس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف قتل کیس میں بنائی گئی دوسری جے آئی ٹی نے ابھی تک اپنی رپورٹ جمع نہیں کرائی، اور یہ کہنا کہ نواز شریف اور مریم نواز صحافی کے قتل میں ملوث پائے گئے ہیں، یہ فیک نیوز ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ کچھ لوگوں نے ارشد شریف کے قتل کے بعد نواز شریف اور مریم نواز پر الزامات ضرور عائد کیے تھے، اور برطانوی حکام سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم گزشتہ ماہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نتائج:۔ یہ خبر درست نہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز صحافی ارشد شریف کے قتل میں ملوث نکلے ہیں۔