سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد ملٹری بیوروکریسی کو ہدف تنقید بنائے رکھتی ہے، اور ایک دعویٰ یہ بھی کیا جاتا ہے کہ پاکستان کے آرمی سربراہان ریٹائرمنٹ کے بعد ملک میں رہنے کو بھی ترجیح نہیں دیتے اور بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ’وی نیوز‘ نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے، جس میں اس حوالے سے تمام تر تفصیلات سامنے لائی ہیں اور حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔
سینیئر تحقیقاتی صحافی وسیم عباسی کے مطابق پاکستان کے اب تک 6 کمانڈر ان چیفس اور 11 آرمی چیفس بن چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پروپیگینڈا کیا جاتا ہے کہ پاک فوج کے سربراہان ریٹائر ہوکر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج کے کل 17 سربراہان میں سے صرف 7 بقید حیات ہیں اور ان 7 میں سے صرف ایک یعنی راحیل شریف اپنی بعد از ریٹائرمنٹ ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک یعنی سعودی عرب میں مقیم ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں فور اسٹار جرنیلوں کی بات کی جائے تو 18 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف رہ چکے ہیں، جس میں سے 9 وفات پا چکے ہیں اور 9 بقید حیات ہیں جو سارے کے سارے پاکستان میں ہی زندگی بسر کررہے ہیں۔
پاکستان کے کمانڈر ان چیفس
پاکستان فوج آزادی کے بعد پہلے کمانڈر ان چیف سر فرینک والٹر میسروی تھے جو اگست 1947 سے فروری 1948 تک خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ان کے بعد جنرل ڈگلس ڈیوڈگریسی کمانڈر ان چیف بنے جو اپریل 1951 تک عہدے پر برقرار رہے۔
جنرل گریسی کے بعد فیلڈ مارشل ایوب خان کمانڈر ان چیف بنے جو جنوری 1951 سے ستمبر 1958 تک اس عہدے پر رہے۔ ان کے بعد جنرل محمد موسیٰ کمانڈر ان چیف بنے جو اکتوبر 1966 تک اسی عہدے پر رہے۔ جنرل یحییٰ خان پاک فوج کے 5 ویں کمانڈر ان چیف تھے جو ستمبر 1966 سے 20 دستمبر 1971 تک اپنے عہدے پر برقرار رہے۔
ان کے بعد جنرل گل حسن پاکستان کے آخری کمانڈر ان چیف بنے جو پہلے ایکٹنگ کمانڈر ان چیف بنے، پھر فل کمانڈر بنے اور 2 مارچ 1972 تک عہدے پر برقرار رہے۔
پاکستان کے آرمی چیفس
اس کے بعد جنرل ٹکا خان پہلے فوجی سربراہ تھے جنہیں آرمی چیف کے عہدے پر مقرر کیا گیا۔ وہ 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک عہدے پر قائم رہے۔
جنرل ٹکا خان کے بعد جنرل ضیاالحق نے فوج کی بطور آرمی چیف کمان سنبھالی اور وہ یکم مارچ 1976 سے اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہے جب 17 اگست 1988 کو وہ ایک طیارہ حادثے میں دنیا سے چل بسے۔
17 اگست 1988 سے جنرل مرزا اسلم بیگ آرمی چیف مقرر ہوئے جو 16 اگست 1991 تک پاک فوج کے سربراہ کے عہدے پر قائم رہے۔ ان کے بعد جنرل آصف نواز جنجوعہ آرمی چیف بنے جو 16 اگست 1991 سے 8 جنوری 1993 کو دوران ڈیوٹی وفات تک اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
جنرل آصف نواز کی اچانک وفات کے بعد جنرل عبدالوحید کاکڑ 11 جنوری 1993 کو 5 ویں آرمی چیف مقرر ہوئے اور 12 جنوری 1996 تک خدمات سرانجام دیتے رہے۔ جنرل وحید کاکڑ اس وقت پاکستان میں ہی مقیم ہیں۔
جنرل جہانگیر کرامت چھٹے آرمی چیف کے طور پر 12 جنوری 1996 سے 6 اکتوبر 1998 تک عہدے پر برقرار رہے۔ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ جنرل جہانگیر کرامت اس وقت پاکستان میں ہی مقیم ہیں۔
ان کے بعد جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنایا گیا جو 6 اکتوبر 1998 سے 29 نومبر 2007 تک آرمی چیف رہے جس کے بعد بطور صدر انہوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی چیف مقرر کردیا۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی 29 نومبر 2007 سے 29 نومبر 2013 تک آرمی چیف کے عہدے پر برقرار رہے۔ ان کے بعد جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے جو 29 نومبر 2016 تک عہدے پر برقرار رہے۔ وہ واحد آرمی چیف ہیں جو ملک سے باہر سعودی عرب میں مقیم ہیں جہاں وہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعینات ہیں۔
جنرل راحیل شریف کے بعد 29 نومبر 2016 کو جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف تعینات ہوئے جو 29 نومبر 2022 کو ریٹائر ہوئے اور ان کے بعد موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو تعینات کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔
پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی
پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے طور پر تعینات ہوتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں اب تک 18 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات ہو چکے ہیں جس میں 15 کا تعلق پاکستان آرمی سے تھا، 2 کا تعلق پاکستان نیوی اور ایک کا تعلق پاکستان ایئرفورس سے رہا ہے۔
ان میں سے 9 چئیرمین ابھی بھی بقید حیات ہیں اور وہ سب پاکستان میں مقیم ہیں۔
ان میں ایڈمرل افتخار احمد سروہی، جنرل جہانگیر کرامت، جنرل عزیز خان، جنرل احسان الحق، جنرل طارق مجید، جنرل اشفاق پرویز کیانی، جنرل راشد محمود، جنرل زبیر حیات، جنرل ندیم رضا اور جنرل ساحر شمشاد مرزا شامل ہیں۔
نتائج:۔ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پاک فوج کے سربراہان ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔