پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد سے احتجاج ختم ہوگیا ہے، گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز نے احتجاجی مظاہرین کو ریڈزون سے پیچھے دھکیل کر بلیو ایریا کے علاقے میں آپریشن کرکے اسلام آباد کو خالی کرالیا، جبکہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی پہلے ہی وفاقی دارالحکومت سے نکل کر خیبرپختونخوا کی حدود میں داخل ہو گئے تھے۔
عمران خان کی جانب سے احتجاج کے اعلان پر ملک کے دیگر علاقوں سے خاطر خواہ لوگ تو نہ نکلے تاہم خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں بڑا قافلہ اسلام آباد تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
اس دوران احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہیں جس کے نتیجے میں پنجاب پولیس کا ایک جوان جبکہ رینجرز کے 3 جوان شہید ہوئے، جبکہ متعدد زخمی بھی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے ہمارے کارکنوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں اموات ہوئی ہیں، تاہم مرنے والوں کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی جارہیں۔
حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کسی پی ٹی آئی کارکن کی موت واقع نہیں ہوئی، تحریک انصاف کی طرف سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور جاننے کی کوشش کی کہ حقیقت کیا ہے، تو معلوم ہوا کہ سیکیورٹی فورسز اور پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 6 احتجاجی مظاہرین جاں بحق ہوئے ہیں، جبکہ شہید سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 4 ہے۔
پولی کلینک اسپتال کے ذرائع کے مطابق اسپتال میں لائے جانے والے زخمیوں میں سے 4 افراد کی موت واقع ہوئی ہے، جبکہ پمز اسپتال کے ذرائع نے بھی 2 احتجاجی مظاہرین کی موت کی تصدیق کی۔
یہاں یہ واضح رہے کہ دونوں اسپتالوں کی انتظامیہ سرکاری سطح پر ایسی خبروں کی تردید کرچکی ہے، تاہم فیکٹ پلس کو باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان 6 اموات کی تصدیق کی ہے، جبکہ بی بی سی کے مطابق بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین کی 6 اموات کنفرم ہیں۔
فیکٹ پلس کے مطابق ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں کہ پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان جھڑپوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں، تاہم متعدد افراد زخمی ہیں جن میں احتجاجی مظاہرین سمیت سیکیورٹی فورسز کے جوان بھی شامل ہیں۔
نتائج:۔ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران 4 سیکیورٹی اہلکاروں اور 6 مظاہرین کی اموات ہوئی ہیں، سینکڑوں کارکنوں کے مرنے کی خبریں فیک نیوز ہے۔