کچھ روز سے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کررہی ہے کہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ ہوگیا ہے، اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کی تجویز وفاقی حکومت نے مان لی ہے۔
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے کا انکشاف بھی ہوا، جس کے بعد ایسی گاڑیوں پر پابندی کی بات سامنے آئی، لیکن چونکہ بہت زیادہ تعداد میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لوگوں کے استعمال میں ہونے کی وجہ سے صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کو تجویز دی تھی کہ ایک ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے رجسٹریشن فیس کے عوض نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹرڈ کردیا جائے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی وفاقی حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم دینے کا فیصلہ کیا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ فیک نیوز ہے۔
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسمگل شدہ گاڑیوں کے حوالے سے ایمنسٹی سکیم کی افواہوں کی تردید کردی۔
ایف بی آر نے کہاکہ اسمگل شدہ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کی ایمنسٹی سکیم کے بارے میں میڈیا پرچلنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں
ایف بی آر کے مطابق اسمگل شدہ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے بارے میں کوئی تجویز وفاقی حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔
ایف بی آر نے کہاکہ عوام سوشل میڈیا پر چلنے والی اور غیر مصدقہ ذرائع سے موصول ہونے والی ایسی کسی خبر پر یقین نہ کریں۔
دوسری جانب یہ بھی واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے چونکہ آئی ایم ایف کو قرض کے حصول کی درخواست کی ہوئی ہے اور اسٹاف لیول معاہدہ بھی ہوچکا ہے، ایسے میں پابندیوں کے باعث اس پروگرام کے دوران کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں دی جاسکتی۔