سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کررہی ہے کہ پاکستان نے ایران پر امریکی حملے میں مدد فراہم کی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس خبر کو بغیر تحقیق شیئر کیا جارہا ہے، اور مختلف تبصرے بھی کیے جارہے ہیں۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یہ فیک نیوز ہے، اور ملک دشمن عناصر افراتفری پیدا کرنے کے لیے ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے امریکی حملے کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ایران پر کسی بھی غیرقانونی حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ہم اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کا کبھی بھی دوسرے ممالک کے تنازعات میں فریق بننے کا کوئی ارادہ نہیں اور ملک کی خودمختاری و سالمیت ہر قیمت پر مقدم ہے۔
پاکستانی حدود استعمال ہونے کا الزام غلط نکلا
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستانی ایوی ایشن، دفاعی اور انٹیلی جنس اداروں کی معلومات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ امریکی طیاروں یا ڈرونز نے پاکستان کی فضائی حدود استعمال نہیں کیں۔
ذرائع نے بتایا کہ امریکا کو کوئی فوجی یا انٹیلی جنس تعاون پاکستان کی طرف سے فراہم نہیں کیا گیا۔ پاکستان کی سرزمین یا بندرگاہوں سے کسی امریکی پرواز یا کارروائی کی روانگی ریکارڈ نہیں ہوئی۔
غیر ریاستی عناصر اور غیر مصدقہ ویب سائٹس کی جانب سے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد علاقائی کشیدگی کو بڑھانا اور پاکستان کو ایک غیرجانبدار سفارتی پالیسی سے ہٹانا ہو سکتا ہے۔
علاقائی امن کے لیے پاکستان کا کردار
پاکستان نے ایران اسرائیل کشیدگی کے آغاز ہی سے مسلسل امن، مذاکرات اور سفارت کاری پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اس وقت بھی خطے کے اہم اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہے تاکہ تنازع کا پُرامن حل نکالا جا سکے۔