سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی ایک تقریر میں دھمکیاں ملنے کا انکشاف کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر کیے گئے دعوے میں کہا جارہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ 14 جولائی کو دیے گئے ایک فیصلے کے بعد انہیں دھمکی دی جارہی ہے کہ استعفیٰ دے دیں۔ جس فیصلے کے حوالے سے کہا جارہا ہے اس میں عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا تھا۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی تقریر میں ایسا کوئی انکشاف کیا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ فیک نیوز ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 10 اگست کو سینٹر فار سوشل جسٹس کے زیراہتمام اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کیا تھا، فیکٹ پلس نے 27 منٹ کی اس تقریر کا مکمل جائزہ لیا لیکن اس میں سے ایسا کوئی انکشاف نہیں کیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی اس تقریر میں اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا، اس تقریر میں دھمکیاں ملنے یا استعفے پر مجبور کرنے کی کوئی بات موجود نہیں۔
نتائج:۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں کی گئی تقریر میں دھمکیوں کا کوئی انکشاف نہیں کیا، یہ فیک نیوز ہے۔