سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں لوگوں کا ایک ہجوم شاپنگ مال سے کپڑوں کے پیکٹ اٹھا کر تھیلوں میں بھر بھر کر لے جارہا ہے، صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ سامان افغان تاجروں کا ہے جن کی بے دخلی کے دوران اسے مال غنیمت سمجھ کر لوٹا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو واپسی کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی ہے، اور اب انہیں ملک بدر کیا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اس شاپنگ مال کی ویڈیو کی بنیاد پر حکومت پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اور کہا جارہا ہے کہ ایک طرف افغان مہاجرین کو جبری طور پر ملک سے نکالا جارہا ہے تو دوسری جانب پنجاب میں ان کے کاروبار بھی مال غنیمت سمجھ کر لوٹے جارہے ہیں۔
کچھ صارفین کی جانب سے ایکس کے فیچر ’گروک‘ سے بھی سوال پوچھا گیا کہ کیا یہ ویڈیو پاکستان کی ہی ہے، اور افغان تاجروں کا مال لوٹا جارہا ہے؟ جس کے جواب میں گروک نے جواب دیا کہ نہیں، یہ مال پاکستان میں بسنے والے افغانیوں کا نہیں ہے۔ ویڈیو ستمبر 2024 میں کراچی کے ڈریم بازار مال میں لوٹ مار کی ہے، جو ایک پاکستانی تاجر کی ملکیت ہے، یہ افغانی دکانداروں سے متعلق نہیں، بلکہ ایک غلط بیانی ہے جو افغانی مہاجرین کے تنازعے کو اجاگر کرتی ہے۔
افغانستان کے سابق رکن پارلیمنٹ مریم سلیمان خیل نے بھی یہ مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دن دیہاڑے پاکستان میں افغانیوں کے کاروبار کو لوٹا جارہا ہے، ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں اور انہیں ملک بدر کیا جا رہا ہے، یہ ظلم ہے۔
صحافی نعمت خان نے مریم سلیمان خیل کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ یہ دعویٰ بظاہر غلط معلوم ہوتا ہے، کیونکہ یہ ویڈیو پرانی ہے، اس ویڈیو کو ایک فیس بک پیج کی جانب سے 24 مارچ کو بھی شیئر کیا گیا تھا، اور گروک کو ایک قابلِ اعتبار ذریعہ کے طور پر شمار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ویڈیو کراچی تھرفٹ اسٹور کی نہیں ہے جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
فیکٹ پلس نے اس حوالے سے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ افغانیوں کا مال لوٹنے کی خبر درست نہیں، جو ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے یہ لاہور اعظم مارکیٹ کی ہے۔
ویڈیو شیئر کرنے والے صارف کے مطابق یہ ویڈیو انہوں نے ہی سب سے پہلے شیئر کی جسے غلط رنگ دے دیا گیا اور فیس بک پر کسی نے لکھا ہے کہ افغانوں کا مال پنجابی لوٹ رہے ہیں یہ سب جھوٹ ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ دکان اعظم مارکیٹ لاہور میں ہے جس کا نام یحییٰ، زکریا اینڈ سجاد فیشن آرٹس کے نام سے ہے جہاں پر اسٹار کلیکشن کا مال آتا ہے اور یہاں پر روزانہ کی بنیاد پر ایسے ہی سامان فروخت ہوتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ’گروک‘ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات بھی درست نہیں کیوں کہ یہ ویڈیو کراچی کی نہیں بلکہ لاہور کی ہے، تاہم افغان شہریوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
نتائج:۔ یہ دعویٰ درست نہیں کہ افغان مہاجرین کی ملک بدری کے دوران ان کے کاروبار لوٹ جارہے ہیں۔ وائرل ویڈیو لاہور کی ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر ایسے ہی سامان فروخت ہوتا ہے۔