ہم ہمیشہ ہی یہ سنتے آئے ہیں زراعت پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر بدقسمتی سے کسان کو اس کا حق نہ ملنے کی وجہ سے یہ شعبہ دن بدن تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
عام کسان کو فصل کی بوائی کے وقت بیج اور کھاد سستے دام پر میسر نہیں ہوتے مگر جب فصل تیار ہو جاتی ہے تو اسے اس کی اصل قیمت نہیں مل پاتی، اور مختلف مافیاز چھوٹے کسان سے کم قیمت پر فصل اٹھا لیتے ہیں۔ چاہے وہ گندم ہو، گنا ہو یا کچھ اور۔
عام کسان کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسا ہی ایک دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
دعویٰ: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 2800 روپے فی من مقرر کردی گئی ہے۔ اس دعوے کو خصوصاً زرعی اجناس کی خریدوفروخت کے متعلقہ گروپوں میں پوسٹ کیا جارہا ہے۔
تحقیق: سب سے پہلے ہم نے اس دعوے کو گوگل کیا تو یہ مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرباآسانی مل گیا۔
کسان کی فصل پر محنت اور سرمایہ لگانے کے بعد اسے اس کی قیمت سے متعلق درست معلومات دینا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ اس سے اس کی بہت سے امیدیں جڑی ہوتی ہیں، نیز اسٹاک مافیا بھی ایسی خبریں پھیلا کر کسانوں سے کم دام فصل خریدنے کی کوشش میں رہتا ہے۔
ہم نے گوگل پر حکومت کی جانب سے 2024 کے لیے گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے سرچ کیا تو ہمیں 8 نومبر 2023 کو مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹ پر موجود خبریں مل گئیں، جن میں اے پی پی بھی شامل ہے۔ اس خبر کا متن کچھ یوں ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات عامر میر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں کاشتکاروں کو ان کی محنت کا معاوضہ یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے جبکہ گنے کی امدادی قیمت 400 روپے فی من مقرر کر دی گئی ہے۔ اجلاس میں گندم کی ریلیز پالیسی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
بلوچستان میں گندم کی امدادی قیمت 4300 روپے فی من مقرر
ایسے ہی ہمیں 9 جنوری 2024 کو روزنامہ دنیا نیوز میں شائع ہونے والی خبر مل گئی جس کے مطابق بلوچستان کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 4300 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
سندھ میں گندم کی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی گئی ہے
سندھ میں گندم کی امدادی قیمت سے متعلق خبر 14 مارچ 2024 کو جیونیوز کی ویب سائٹ سمیت مختلف ویب سائٹس پر مل گئی جس کے مطابق سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی گئی ہے۔
کیونکہ یہ فیصلہ نگراں حکومت کے دور میں ہوا تھا تو ہم نے اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا کہ ممکن ہے کہ نئی آنے والی حکومت نے اس میں کمی کی ہو۔
ترجمان وزیر خوراک پنجاب نے سوشل میڈیا پر چلنے والے دعوے کو من گھڑت قرار دیدیا
اس لیے ہم نے ترجمان وزیرخوراک پنجاب توصیف صبیح گوندل سے رابطہ کیا۔ ان سے ہم نے گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے کیے جانے والا دعویٰ شیئر کیا جس پر ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سوشل میڈیا پر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے ابھی تک گندم کی قیمت کا اعلان ہی نہیں کیا۔
انہوں نے کہاکہ 14 مارچ 2024 کو وزیر خوراک کی زیرصدارت ہونے والے اہم اجلاس میں متعلقہ حکام نے شرکت کی جس میں گندم کی خریداری پالیسی بشمول قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے مشاوت ہوئی۔ اگلے ایک دو روز میں اس حوالے سے پالیسی صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔
ان سے جب نومبر 2023 کو شائع ہونے والی خبروں کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت گندم کی بوائی اور کٹائی دونوں کے وقت کا جائزہ لے کرامدادی قیمت کا تعین کرتی ہے۔ کسی بھی صورت ممکن نہیں کہ اسے کم کر کے 2800 روپے فی من کر دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ نئی قیمت منظوری کے بعد اگلے چند روز میں سامنے آ جائے گی۔ جس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
نتائج: یہ دعویٰ غلط ہے۔ گندم کی امدادی قیمت 2800 روپے مقرر نہیں کی گئی۔ سندھ نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من، بلوچستان نے 4300 روپے فی من مقرر کردی ہے جبکہ پنجاب میں سال 2024 کے لیے امدادی قیمت مقرر کرنا باقی ہے۔