8 فروری کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد مرکز اور صوبوں میں حکومت سازی کے مراحل جاری ہیں۔
انتخابات کے بعد سب سے پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا، جس میں نومنتخب ممبران نے حلف اٹھایا، جس کے بعد اگلے ہی روز ہفتہ 24 فروری کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کامرحلہ بھی مکمل ہو گیا ہے۔ اب اس کے بعد وزیراعلی’ پنجاب کا انتخاب ہوگا، جس کے لیے مسلم لیگ ن نے مریم نواز کو امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ رانا آفتاب احمد سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ہوں گے۔
اب نومنتخب اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک دعوی’ کیا جا رہا ہے۔
دعوی’: اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے بعد سوشل میڈیا پر دعوی’ کیا جا رہا ہے کہ قصور چائلڈ پورنوگرافی کا کردار اسپیکر کے عہدے سے نواز دیا گیاہے۔ اسے مختلف ایکس اکاؤنٹس سے شیئر کیا جارہا ہے اور بڑی تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔
تحقیق: ہم نے سب سے پہلے اس دعوی’ کی مکمل تفصیلات حاصل کیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ واقعی ماضی میں ایک ایم پی اے پر قصور میں چائلڈ پورنوگرافی کے حوالے سے الزام لگایا گیا۔ ان کا نام ملک احمد سعید خان ہے۔ پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ سے ان کے متعلق مزید تفصیلات حاصل کی گئیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر پی پی 178 قصور 4 سے 2013 میں ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل بھی وہ ممبر صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں۔
اب ہم نے پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ اوراخبارات میں نئے اسپیکر کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کا مطالعہ کیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ ان کا نام ملک محمد احمد خان ہے اور یہ بھی قصور سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں۔ مگر ان کا حلقہ انتخاب پی پی 179 قصور 5 ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان دونوں کا نام ملتا جلتا ضرور ہے اور شہر بھی ایک ہے مگر دونوں الگ الگ شخص ہیں۔
نتائج: یہ دعوی’ غلط ہے۔ نئے منتخب ہونے والے اسپیکر صوبائی اسمبلی ملک محمد احمد خان پر کبھی قصور چائلڈ پورنو گرافی کا الزام نہیں لگا۔
کامران ساقی، لاہور