ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں جس کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ دوسری جانب سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
عام انتخابات 2024 میں شکست کھانے والے کئی امیدواروں نے عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔
ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہو رہی ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس جب دھاندلی کا ایک کیس گیا تو انہوں نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس دھاندلی سے متعلق کوئی ثبوت موجود ہیں تو انہوں نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہم جیت رہے تھے اور پھر اچانک ہار گئے۔
وائرل ہونے والی خبر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کے اس موقف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کیوں آئے ہیں پھر اسی چینل کے مالک کے پاس چلے جائیں تاکہ وہ آپ کو کامیاب کرا سکے اور درخواست خارج کر دی گئی۔
یہ ٹوئٹ سابق وفاقی وزیر و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن رانا ثنااللہ، سوشل ایکٹیویسٹ گل بخاری سمیت دیگر کے ایکس اکائونٹ سے شیئر کی گئی۔
کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے دھاندلی کا؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
ہم نے میڈیا پر دیکھا ہم جیت رہے تھے، اچانک ہار گئے، تحریک انصاف
عدالت کیوں آئے پھر اس چینل کے مالک کے پاس جائیں تاکہ وہ آپ کی کامیابی کرا سکے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
درخواست خارج!
— Rana Sanaullah Khan (@PresPMLNPunjab) February 14, 2024
فیکٹ چیک کی جانب سے اس ٹوئٹ کا فیکٹ چیک کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایسے کوئی ریمارکس نہیں دیے اور یہ خبر جھوٹ پر مبنی ہے۔
دوسری جانب سینیئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر اور دیگر نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایسے کوئی ریمارکس نہیں دیے۔
Fake Tickers https://t.co/hPlN8K2fdH
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) February 14, 2024
تمام ذرائع سے تصدیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی یہ خبر جھوٹ پر مبنی ہے۔