spot_img

فیکٹ چیک: پاکستانی سیاستدان مولانا فضل الرحمن کے دورہ افغانستان کے دوران ان کے خلاف مظاہرہ کیا گیا؟

پاکستانی سیاستدان مولانا فضل الرحمن افغانستان کے دورے پر کابل پہنچے تو سوشل ٹائم لائنز نے دعویٰ کیا کہ ان کا استقبال احتجاج سے کیا گیا۔

سرحدی تناؤ، غیرقانونی افغان مہاجرین کی پاکستان سے بیدخلی اور دیگر مسائل کی موجودگی میں پاکستانی رہنما کا دورہ اس اعتبار سے اہم سمجھا جا رہا تھا کہ وہ افغان طالبان کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے معاملات بہتر کر سکیں گے۔

سوشل ٹائم لائنز پر مختلف افراد نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمن افغانستان پہنچے تو کابل میں ان کی آمد کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔

اس دعویٰ کے ساتھ شئیر کیے جانے والے مناظر میں نمایاں ہے کہ مظاہرین نے مولانا فضل الرحمن کی تصویر تھام رکھی ہے جس پر کراس کا نشان لگا کر غم وغصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

فیکٹ پلس نے معاملہ کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ جن مناظر کو ان کے حالیہ دورہ سے منسوب کیا جا رہا ہے وہ نئے نہیں بلکہ کئی برس پرانے ہیں۔

ان مناظر میں ہونے والا احتجاج سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور میں مولانا فضل الرحمن کے دورہ کابل کے دوران ہوا تھا۔

دوسری جانب بین الاقوامی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو افغان حکومت کے ایک ترجمان کی جانب سے بھی بتایا گیا کہ پاکستانی رہنما کے حالیہ دورے میں ان کے خلاف احتجاج کی خبر درست نہیں۔

ترجمان کے مطابق ایک پرانی ویڈیو وائرل کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی آمد کے خلاف کابل میں مظاہرہ ہوا ہے۔

افغان عبوری حکومت کے نمائندہ کے مطابق یہ ویڈیو اشرف غنی کے دور حکومت کی ہے جب ایک پاکستانی وفد میں مولانا فضل الرحمن کا نام شامل تھا جس پر اس وقت شرپسندوں نے مظاہرے کیے تھے۔

انہوں نے مزید کہ کابل میں اس وقت پاکستانی وفد کے خلاف کوئی مظاہرہ نہیں ہوا۔ افغانوں نے جتنا احترام اور پروٹوکول مولانا فضل الرحمن اور ان کے وفد کو دیا ہے اس سے قبل موجودہ حکومت میں شاید ہی کسی وفد یا شخصیت کو ملاہو۔

Author

تازہ ترین