میرا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے گزشتہ 6 مہینوں کے دوران پاسپورٹ بنوایا جبکہ اسی عرصے میں میرے جاننے والوں کی ایک کثیر تعداد نے یا تو نئے پاسپورٹ بنوائے یا مدت ختم ہونے پر ری نیو کروائے، ہم میں سے کسی کا بھی مقصد پاکستان سے مستقبل بنیادوں پر باہر نکلنا نہیں تھا۔
کچھ افراد نے صرف عمرے پر جانے کی غرض سے پاسپورٹ بنوایا، جبکہ کچھ نے وزٹ ویزے کے لیے۔ ایک دو نے علاج کی غرض سے اور میں نے متوقع فیلوشپ کے نکتہ نظر سے پاسپورٹ بنوایا۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر بہت ساری خبریں نظر سے گزریں جن میں پاکستان کے بدترین معاشی اور سیاسی حالات کو بنیاد بنا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ لوگوں کی اکثریت پاکستان چھوڑ کر باہر جا رہی ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا بالکل بھی نہیں ہے ۔ پاکستانی اعلیٰ تعلیم، ملازمت، سیاحت اور علاج کی غرض سے باہر جا رہے ہیں مگر سکونت اختیار کرنے کی غرض سے باہر جانے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔دوسرے ممالک میں امیگریشن کے قوانین بہت زیادہ سخت کر د یے گئے ہیں۔
اس لیے گزشتہ سال پاکستان سے جانے والے شہریوں کی اکثریت لوٹ کر واپس ہی آئے گی۔سوشل میڈیا پر باہر جانے والوں کی تعداد کو منفی پروپیگنڈے کے ساتھ منسلک کر کے ملک کی بے توقیری کرنے کی کوششیں بھی جاری و ساری ہیں ۔واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان سے 10 لاکھ پاکستانی بیرون ملک گئے ہیں جسے ملک چھوڑنے سے تعبیر کرنا غلط ہو گا۔
تاہم اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ صرف ایک سال میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اس سے قبل سالانہ اوسطا 2 سے اڑھائی لاکھ پاکستانی بیرون ملک جاتے تھے، اب یہ تعداد بڑھ کر 1 ملین تک پہنچ گئی ہے۔غیر یقینی معاشی و سیاسی صورتحال، مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان لاکھوں نوجوان رزق کی تلاش میں سمندر پار چلے گئے۔ روزگار کے حصول کیلئے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر تک 7 لاکھ 65 ہزار نوجوان حصول روزگار کیلئے پاکستان چھوڑ کر جا چکے تھے۔اس سے قبل 2020 میں 2 لاکھ 25 ہزار جبکہ2021 میں 2 لاکھ 88 ہز ار نوجوانوں نے بیرون ملک ملازمت کو ترجیح دی تھی۔دسمبر 2022 تک 92 ہزار سے زیادہ گریجویٹس، ساڑھے 3 لاکھ تربیت یافتہ اور 3 لاکھ سے زیادہ غیرتربیت یافتہ نوجوان بیرون ملک گئے۔
بیرون ملک جانے والوں میں 5 ہزار 534 انجینیئرز، 18 ہزار ایسوسی ایٹ الیکٹریکل انجینیئرز، اڑھائی ہزار ڈاکٹرز، 2 ہز ار کمپیوٹر ماہرین، ساڑھے6 ہز ار سے زیادہ اکاؤٹنٹس، 2 ہزار 600 زرعی ماہرین، 13 ہزار سپروائزر، 16ہزار مینیجرز، 900 سے زیادہ اساتذہ، 12ہزار کمپیوٹر آپریٹرز، 1600 سے زیادہ نرسز، 21 ہزار 517 ٹیکنیشنز، 10 ہزار 372 آپریٹرز، ساڑھے 8 ہزار پینٹرز، 783 آرٹسٹس، 500 سے زیادہ ڈیزائنرز شامل ہیں۔
جبکہ 2 لاکھ 13 ہزار ڈرائیورز اور 3 لاکھ 28 ہزار مزدور بھی سمندرپار چل دیے۔اعداد وشمار کے مطابق ایک سال میں7 لاکھ 36 ہزار پاکستانی نوجوان خلیجی ممالک جبکہ 40 ہزار پاکستانی یورپی اور ایشیائی ممالک گئے۔
سب سے زیادہ 4 لاکھ 70 ہزار پاکستانی نوجوان سعودی عرب، 1 لاکھ 19 ہزار متحدہ عرب امارات، 77 ہزار عمان، 51 ہزار 634 قطر جبکہ 2 ہزار پاکستانی کویت گئے۔ سال 2023 میں 65 لاکھ پاسپورٹ جاری کئے گئے جبکہ 2027 سے پاکستان میں ای پاسپورٹ کا اجرا لازمی ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں تمام ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ان تمام حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تاکہ پاکستان میں بے یقینی اور بے چینی کی صورتحال پیدا کی جا سکے ۔
(رپورٹ، ملیحہ سید)