پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا کی سیاست میں پیر کو ساون کا دن معمول سے کہیں زیادہ گرم رہا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی قرار دیے جانے والے سابق وزیر دفاع اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اپنی نئی سیاسی جماعت پی ٹی آئی پارلیمینٹیرین (پی ٹی آئی پی) بنانے کا اعلان کیا۔
گرینڈ ٹرنگ روڈ (جی ٹی روڈ) پر واقع ایک شادی ہال میں پرویز خٹک اور ان کے ساتھ شامل ہونے والوں کی نشست کا اہتمام ہوا تو اسے کور کرنے کے لیے پہنچنے والے صحافیوں سے موبائل فون چھینے جانے اور دیگر مسائل نے سوشل ٹائم لائنز کو گرمائے رکھا۔
اسی دوران پرویز خٹک اور ان کا ساتھ دینے کے لیے سابق وزیر اعلی محمود خان سمیت پی ٹی آئی کے سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پہنچے۔ دور دور رکھے گئے صوفوں پر براجمان تحریک انصاف کے سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی تصاویر سامنے آئیں تو چہروں پر انتظار، امید اور خدشات کی ملی جلی کیفیات نمایاں تھیں۔
باقاعدہ پریس کانفرنس کے بجائے میڈیا کو خبر جاری کی گئی جس میں مختلف تصاویر کے ساتھ پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہونے والے افراد کے نام اور ان کی سابقہ سیاسی/پارلیمانی حیثیت بھی درج کی گئی تھی۔
میڈیا کو جاری کی گئی فہرست میں ایک ایسے فرد کا نام بھی پی ٹی آئی پارلیمینٹیرینز میں شامل ہونے والوں کا حصہ بنایا گیا جو اب اس دنیا میں نہیں۔ مذکورہ فرد گزشتہ برس انتقال کر چکے ہیں۔
سوات کے حلقہ پی کے 7 سے اے این پی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے سابق رکن اسمبلی وقار خان کی تصویر میڈیا کو بھیجی گئی۔ اس کے ساتھ فضل مولا کا نام لکھا گیا جو وقار خان کے انتقال کے بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
پی کے 13 لوئر دیر سے اعظم خان کو نئی جماعت کا حصہ بنایا گیا تاہم انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کر کے اس کی تردید کر دی۔
اعظم خان کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو اس پروگرام میں گئے ہیں نہ ہی پی ٹی آئی چھوڑی ہے۔
ہنگو سے سابق رکن اسمبلی شاہ فیصل تھری ایم پی او کے تحت گرفتار تھے، ان کے متعلق بھی نئی جماعت میں شمولیت کی اطلاع دی گئی۔
سابق ارکان صوبائی اسمبلی ملک واجد اور ارباب وسیم بھی گرفتار اور انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ کے ملزم تھے۔ موخر الذکر دونوں ارکان اسمبلی کے متعلق یہ اطلاعات گردش کرتی رہیں کہ وہ بغیر کسی ضمانت جیل سے سیدھا شادی ہال پہنچے جہاں پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت کا اعلان ہوا۔
پی ٹی آئی کی سابق رکن اسمبلی ساجدہ ذوالفقار نے بھی پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میری طبعیت خراب ہونے کے باعث اسپتال میں داخل ہوں، پرویز خٹک کی نئی جماعت میں نہ شمولیت اختیار کی نہ ہی کوئی حمایت کا اعلان کیا۔
پیر کو کیے گئے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ پرویز خٹک نے سابق وزیراعظم عمران خان سے علیحدہ ہو کر نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا نام پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹیرینز رکھا گیا ہے۔